بال جبریل
بال جبریل بال جبریل اقبال کا دوسرا اردو مجموعہ ہے جو جنوری ١٩٣٥ کو منظر عام پر آیا یعنی اردو کے پہلے مجموعہ کلام بانگ درا ١٩٢٤ کے بعد دس گیارہ برس اقبال نے زیادہ توجہ فارسی گوئی کی طرف رکھی …بال جبریل تاج کمپنی نے شائع کی . بال جبریل کا نام نشان منزل تجویز ہوا تھا لیکن اقبال نے مسودے پر نشان منزل کاٹ کر بایل جبریل لکھ دیا اس کی پہلی اشاعت کی تعداد دس ہزار تھی جس سے اقبال کی شاعرانہ مقبولیت کا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے بال جبریل..غزلیات،رباعیات اومنظومات پر مشمتل ہے.اقبال نے اپنے جن اشعار کو رباعیات کا نام دیا ہے وہ اہل فن کے نزدیک رباعیات نہیں ہیں کیونکہ یہ رباعی کے محنصوص اورزان میں نہیں ہیں بال جبریل میں فکری اعتبار سے بانگ درا کی طرح ارتقائی تنوع نہیں بلکہ اس میں اقبال کے افکار ونظریات ایک معین اور مستقل صورت میں دکھائی دیتے ہیں جب اس نگارہ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا ;تو کر لیتا ہے یہ بال و پر روح الا میں پیدا
ہمسایہ جبریل امیں بندۂ خاکی ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشاں